Zara Sa Ghoor Say Dekha tu Deewaroo pa likha tha
غزل
ذرا سا غور سے دیکھا تو دیواروں پہ لکھا تھا
یہاں سب کچھ بکاؤ ہے یہاں منصف بھی بکتے ہیں
۔ کسی حق گوئی کو سن کر بغاوت تو کروں لیکن
یہاں جب بولی لگتی ہے تو یہ ہاتف بھی بکتے ہیں
بہت سی ہستیاں ہیں جو ہیں سب کے درد سے واقف
اگر وہ سب بھی چپ ہیں تو سبھی مشرف بھی بکتے ہیں
مرا غم کیا سنے کوئی یہی اک درد ہے دل میں
مرے ہمراز بکتے ہیں مرے واقف بھی بکتے ہیں
انہیں سب جانتے بھی ہیں مگر پھر بھی سبھی چپ ہیں
مجھے معلوم ہے لوگو یہاں کاشف بھی بکتے ہیں
بہت یہ دل تڑپتا ہے مگر طاسین کیا کہئے
جو ظالم کی کمر توڑیں وہ سب مضعف بھی بکتے ہیں
طاسین سمندر
Taseen Samandar