loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:16

ذرا سی بات کا دل کو ملال آ ہی گیا

غزل

ذرا سی بات کا دل کو ملال آ ہی گیا
لگی جو ٹھیس تو شیشے پہ بال آ ہی گیا

نہیں جو واقف تہذیب مے کدہ واعظ
زباں پہ ذکر حرام و حلال آ ہی گیا

پکڑ لیا مرے ہاتھوں کو اے خودی تو نے
ترا خیال جو وقت سوال آ ہی گیا

ہر ایک لمحہ اسی انتظار میں گزرا
خدا کا شکر پیام وصال آ ہی گیا

یقیں تھا وعدۂ فردا پہ آپ کے لیکن
گزشتہ وعدوں کا دل میں خیال آ ہی گیا

کچھ ایسا وقت بھی آیا مری خموشی پر
زباں سے موقعۂ اظہار حال آ ہی گیا

ہزار چاہا تھا میں نے عذاب سے بچنا
تعلقات کا سر پر وبال آ ہی گیا

یہ مانتا ہوں کہ بہزادؔ کچھ نہیں لیکن
تمہاری بزم میں یہ خستہ حال آ ہی گیا

بہزاد فاطمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم