loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:29

رائیگانی بھی مار دیتی ہے

رائیگانی بھی مار دیتی ہے
زندگانی بھی مار دیتی ہے

جس کے انجام میں وچھوڑا ہو
وہ کہانی بھی مار دیتی ہے

لوٹ کو جو نہ آ سکے اس کی
اک نشانی بھی مار دیتی ہے

خواب آنکھوں میں دفن رہتے ہیں
بدگمانی بھی مار دیتی ہے

سانس لینا بھی بول جاتا ہے
بے دھیانی بھی مار دیتی ہے

کچھ زمانہ ستائے دیتا ہے
کچھ جوانی بھی مار دیتی ہے

یک بہ یک چھوڑنا بھی مشکل ہے
آنا کانی بھی مار دیتی ہے

زرد موسم ہی دکھ نہیں دیتا
رت سہانی بھی مار دیتی ہے

دل کو آنکھوں کے بہتے دریا کی
یہ روانی بھی مار دیتی ہے

کیا عجب کھیل ہے انا کا کرن
کامرانی بھی مار دیتی ہے


کرن رباب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم