Rabita Kam say Kam Howa to hay
غزل
رابطہ کم سے کم ہوا تو ہے دو
دور رہ کر بھی وہ مرا تو ہے
کیسے شکوہ کروں کہ جب میں نے
زندگی تجھ پہ کچھ لکھا تو ہے
مجھ سے پوچھا سزاؤں کا مطلب
زندگی کہہ دیا سزا تو ہے
ہجر میں بے تکی مشقت کا
یہ مری شاعری صلہ تو ہے
کیا یہ کم ہے کہ زندگی تجھ سے
میرا جیسا ہے واسطہ تو ہے
شکریہ رنج و غم کی دولت کا
تجھ سے کچھ کم سے کم ملا تو ہے
دل کا شکوہ بجا نہیں فہمی
دل میں غم کا جہاں بسا تو ہے
فریدہ عالم فہمی
Fareeda Aalam Fehmi