loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:46

رات جو موج ہوا نے گل سے دل کی بات کہی

رات جو موج ہوا نے گل سے دل کی بات کہی
اک اک برگ چمن نے کیسی کیسی بات کہی

آنکھیں رنگ برنگ سجے رستوں سرشار ہوئیں
دل کی خلش نے منظر منظر ایک ہی بات کہی

ہر اظہار کی تہ میں ایک ہی معنی پنہا تھے
اپنی طرف سے سب نے اپنی اپنی بات کہی

آج بھی حرف و بیاں کے سب پیمانے حیراں ہیں
کیسے غزل نے دو سطروں میں پوری بات کہی

سیدھے سادے سے لفظوں میں کہنا مشکل تھا
اس لیے تو ایسی آڑی ترچھی بات کہی

تم کیوں اپنی مرضی کے مفہوم نکالو ہو
اتنا ہی مطلب ہے ہمارا جتنی بات کہی

تم بھی تو مضمون تراشی میں مصروف رہے
تم نے بھی تو عالؔی کم کم اصلی بات کہی

جلیل عالی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم