غزل
رات دن چلتا ہے چرچا کیا کہیں
دیکھتے ہیں سب تماشا کیا کہیں
سخت پھندا ہے ہزاروں سال کا
کس نے بن گانٹھوں کے باندھا کیا کہیں
جگنوؤں کا جھنڈ من میں آ بسا
ہے اجالا یا اندھیرا کیا کہیں
لینے دینے سے ہوئے کتنے وہ خوش
کھا گئے دونوں ہی دھوکا کیا کہیں
بادلوں کے پیڑ اگ آئے گھنے
کب دھنک ڈالے گی جھولا کیا کہیں
بیل کولہو میں ہے کب سے گھومتا
کیسی منزل کیسا رستہ کیا کہیں
دیپک قمر