رات کو آنسو بہایا کیجئے
اپنی کوتاہی کو دھویا کیجئے
بے خبر ہو جائیے تعبیر سے
خواب أنکھوں میں پرویا کیجۓ
نیند کا کیا وہ تو آ ہی جائے گی
چاہے کانٹوں پر ہی سویا کیجئے
جب کسی کی یاد آجائے کہیں
اپنی تنہائی میں رویا کیجئے
حال مستقبل مگر ماضی بھی ہے
اپنی یادوں میں بھی کھویا کیجئے
اشرف بابا