رات ہے چاند اور سناٹا
میں بھٹکتا چکور سناٹا
شام کی آنکھ میں لگانے لگا
میرے کاجل کی ڈور سناٹا
اس کی آہٹ پہ چونک جاتا ہے
دل میں میرے ہے چور سناٹا
رات بھر چیختی ہے خاموشی
دن کو کرتا ہے شور سناٹا
اس کی دھڑکن کرے ہے واویلا
لے چلا جس کی اور سناٹا
سارا عالم ہی وجد میں ہوگا
بن کے ناچے گا مور سناٹا
کون ہارا ہے زندگی سے کرن
کتنا کرتا ہے غور سناٹا
کرن رباب