loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:28

راز نہاں تھی زندگی راز نہاں ہے آج بھی

غزل

راز نہاں تھی زندگی راز نہاں ہے آج بھی
وہم و گماں میں تھی وہم و گماں ہے آج بھی

کل بھی نوائے آگہی قیمت سنگ و خشت تھی
نغمۂ امن و آشتی جنس گراں ہے آج بھی

دل سے تو روز و شب ہوئی لاکھ طرح کی گفتگو
تشنۂ گفتگو مگر اپنی زباں ہے آج بھی

خاک میں جذب ہو گیا تیرے شہید کا لہو
مطلع کائنات پر سرخ دھواں ہے آج بھی

عشق کو نیند آ گئی وقت پہ اوس پڑ گئی
اپنے جنوں کے دشت میں دھوپ جواں ہے آج بھی

وقت کی دسترس نہیں بزم گہہ خیال تک
رخ پہ غبار ہی سہی یاد جواں ہے آج بھی

کل بھی رخ حیات پر رنگ شگفتگی نہ تھا
صبح بہار زندگی شام خزاں ہے آج بھی

کل بھی زبان و نطق کو خوف سنان و سیف تھا
نقد و نظر کو دہشت تیر و کماں ہے آج بھی

درشنؔ تشنہ کام پر ایک نگاہ ساقیا
شعلہ بیاں یہ کل بھی تھا شعلہ بیاں ہے آج بھی

درشن سنگھ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم