MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

راز یہ سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے

راز یہ سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے
دل سمجھتا ہے ترے ذکر میں لذت کیا ہے

جس میں موتی کی جگہ ہاتھ میں مٹی آئے
اتنی گہرائی میں جانے کی ضرورت کیا ہے

اپنے حالات پہ مائل بہ کرم وہ بھی نہیں
ورنہ اس گردش دوراں کی حقیقت کیا ہے

قابل دید ہے آہستہ خرامی ان کی
آ دکھاؤں تجھے زاہد کہ قیامت کیا ہے

ان کے دامن پہ جو گرتا تو پتا چل جاتا
اے مری آنکھ کے آنسو تری قیمت کیا ہے

بن کے آئے ہیں خریدار عرب کے بوڑھے
ہائے مفلس تری بیٹی کی بھی قسمت کیا ہے

منہ بھی دیکھا نہیں میں نے کبھی مے خانہ کا
توبہ توبہ مجھے توبہ کی ضرورت کیا ہے

راز الہ آبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم