loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 10:33

راستوں میں ڈھیر ہو کر پھول سے پیکر گرے

غزل

راستوں میں ڈھیر ہو کر پھول سے پیکر گرے
برگ کتنے آندھیوں کے پاؤں میں آ کر گرے

اے جنوں کی ساعتو آمد بہاروں کی ہوئی
دیکھنا وہ شاخچوں سے تتلیوں کے پر گرے

تم نہ سن پائے صدا دل ٹوٹنے کی اور یہاں
شور وہ اٹھا زمیں پر جس طرح امبر گرے

کون جانے کتنی یادوں سے ہوا دل زخم زخم
چاندنی برسی کہ میری روح پر خنجر گرے

منتظر ہوں غم کے اس طوفان ابر و باد میں
کب گھٹا کا شور کم ہو کب ہوا تھک کر گرے

یوں ہوا ہوں جذب جعفرؔ وقت کے طوفان میں
تہہ میں گہرے پانیوں کی جس طرح کنکر گرے

جعفر شیرازی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم