Rasta Deekh Raha Hoon issi Imkaan Kay sath
غزل
راستہ دیکھ رہا ہوں اسی امکان کے ساتھ
جیسے وہ بھول گیا ہو مجھے سامان کے ساتھ
جس میں تم سیڑھیاں گن گن کے چلے آتے تھے
وہی کمرا ہے مرا آج بھی دالان کے ساتھ
دیدنی ہوتا ہے منظر وہ جنوں خیزی کا
جب میں دامن کو ملاتا ہوں گریبان کے ساتھ
سبزہ و گل نئی تہذیب سے اگ جاتے ہیں
اک نمو پروری وابستہ ہے طوفان کے ساتھ
دیر تک اس سے ملائے نہیں رکھو آنکھیں
ورنہ دنیا بھی چلی جائے گی ایمان کے ساتھ
سانس لینا بھی تری یاد سے مشروط ہوا
تو نے کیا روگ لگایا ہے مری جان کے ساتھ
سلیم فوز
Saleem Fauz