loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 03:15

راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے

راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے
ایک قصے کی بھلا کتنی کہانی کرتے

حسن اتنا تھا کہ ممکن ہی نہ تھی خود نگری
ایک امکان کی کب تک نگرانی کرتے

شعلۂ جاں کو بجھاتے یوں ہی قطرہ قطرہ
خود کو ہم آگ بناتے تجھے پانی کرتے

پھول سا تجھ کو مہکتا ہوا رکھتے شب بھر
اپنے سانسوں سے تجھے رات کی رانی کرتے

ندیاں دیکھیں تو بس شرم سے پانی ہو جائیں
چشم خوں بستہ سے پیدا وہ روانی کرتے

سب سے کہتے کہ یہ قصہ ہے پرانا صاحب
آہ کی آنچ سے تصویر پرانی کرتے

در و دیوار بدلنے میں کہاں کی مشکل
گھر جو ہوتا تو بھلا نقل مکانی کرتے

کوئی آ جاتا کبھی یوں ہی اگر دل کے قریب
ہم ترا ذکر پئے یاد دہانی کرتے

سچ تو یہ ہے کہ ترے ہجر کا اب رنج نہیں
کیا دکھاوے کے لیے اشک فشانی کرتے

دل کو ہر لحظہ ہی دی عقل پہ ہم نے ترجیح
یار جانی کو کہاں دشمن جانی کرتے

شب اسی طرح بسر ہوتی ہے میری عرفانؔ
حرف خوش رنگ کو اندوہ معانی کرتے

عرفان ستار

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم