راہ میں انتظار مت کیجئے
درد کو بے وقار مت کیجئے
جائیے پھول لے کے قبروں پر
زندہ لوگوں سے پیار مت کیجئے
چین کیا چیز ہے بھلا دوں میں
اسقدر بے قرار مت کیجئے
کھائیے مت, فریب پھولوں سے
خود کو وقفِ بہار مت کیجئے
لوگ کہتے ہیں ٹھیک کہتے پیں
آپ لوگوں سے پیار مت کیجئے
دل کی باتوں کا اعتبار نہیں
مجھ سے قول و قرار مت کیجئے
آسماں سے ہٹائیے سیڑھی
دشت کشتی میں پار مت کیجئے
اپنے اندر سے پھوٹئے, صاحب
شاخ کو داغ دار مت کیجئے
کچھ تو رکھئیے بچا کے دامن میں
سب ہی نذرِ بہار مت کیجئے
شائستہ سحر