رشک سےشہسواردیکھےگا
راستہ بار بار دیکھے گا
کیسےمنظر ہزار دیکھےگا
جب افق کے وہ پار دیکھےگا
ہیں سوالی فقط اسی در کے
ہر زمانہ قطار دیکھے گا
بوجھ وہ بھی اچھال کر اک دن
زیست تن سے اتار دیکھے گا
درکھلا چھوڑ کر کیوں ایا ہے
گھر ترا انتظار دیکھے گا
ماں نہیں اب کھلےکواڑوں پر
اب کسے بے قرار دیکھے گا
ہے مصور کی خلق میں حیرت
مجھ سا کیا شاہکا ر دیکھے گا ؟
پیار میں مکر کےارادے سے
وہ مرا اعتبا ر دیکھے گا
روٹھے سر کو مناو۶ گے کیسے
کون خالی ستار دیکھے گا
اب سیاست کی تیرہ بختی میں
تو نیا انتشار دیکھے گا
راشد نور