رفتہ رفتہ گھٹ رہی تھی طاقت صبر و سکوں
ضبط گر یہ غیر ممکن ہو گیا
آنسؤں کے چار قطرے
روئے انور پر پڑے
نیند سے بیدار ہو کر وجہ پوچھی آپؐ نے
جب کیا صدیقؓ نے،
دشمن ہے کوئی غار میں
ڈس رہا ہے ایڑیوں کو دیر سے
ایڑیوں جب ہٹایا
سانپ باہر آ گیا
چوم کو حضرت محمدؐ کے قدم
اپنے مسکن کی طرف واپس ہوا
ایڑیوں کے گھاؤ پر صدیق کے
جب لعاب دہن کا پھایا رکھا
ہر طرح فوراً افاقہ ہو گیا
قبل ازیں جتنے پیمبر آئے تھے
جس قدر ان کو ملے تھے معجزے
سب کے سب موجود تھے سرکار میں
جو ضرورت کے تحت ظاہر ہوئے
ایس ایم عقیل