رنج وحشت زدہ نہ کر ڈالے
تم کو مجھ سےجدا نہ کرڈالے
تیز تر ہے یہ وقت کی آندھی
یہ تمہیں بے ردا نہ کر ڈالے
کام لینا ذرا مروت سے
کوئی ہم سے گلہ نہ کر ڈالے
رابطے ہیں دعا سلام کے بس
مفلسی لب کُشا نہ کر ڈالے
لوگ آپس میں اب نہیں ملتے
کہ کوئی مدعا نہ کر ڈالے
خاور کمال صدیقی