غزل
رنگ جو بےمثال رکھے ہیں
اپنی غزلوں میں ڈھال رکھے ہیں
آپ کی قسمیں آپ کے وعدے
میں نے بےحد سنبھال رکھے ہیں
عشق راس آ بھی جاتا ہوگا مگر
دل نے اندیشے پال رکھے ہیں
میری آنکھوں کے بند کمرے میں
خواب کچھ بےمثال رکھے ہیں
خوف اس کو ہے میری آنکھوں میں
اس کی خاطر سوال رکھے ہیں
ساری دنیا جنہیں گراتی ہے
میرے رب نے سنبھال رکھے ہیں
میرے حصے کے سارے رنج و الم
میرے آقاؐ نے ٹال رکھے ہیں
انؐ سے نسبت کا ہے کرم عنبر
جو بھی مجھ میں کمال رکھے ہیں
عنبرین_خان