23/02/2025 18:09

روزن، تقدیر قسط 4

#قسط_نمبر_4

#از_قلم_شیخزادی

ناول۔۔۔۔۔۔۔ #روزن_تقدیر

#episode_4

#rozan_e_taqdeer

ماہشان گھر جانا چاہتی ہے
ماہشان۔۔۔ وہ زیر لب دہرایا
ہاں ٹھیک ہے امی آپ انسے انکے گھر کا نمبر اور ایڈریس کے لیں انکے گھر بھی اطلاع دے دیتے ہیں۔۔۔
نہیں بیٹآ وہ یہاں کسی ہوسٹل میں رہتی ہے پڑھائی کے لیے پاکستان سے آئ ہوئی ہے۔۔۔۔

رات کا منظر ایک دم اس کی آنکھوں کے سامنے آیا۔۔۔ کیا کچھ اور بتایا انھوں نے آپ کو
نہیں بیٹآ شاید گھبرائی ہوئی ہے یوں کسی کے گھر رہنا آسان تھوڑی ہے۔۔۔
تم اسے چھوڑ آؤ
آخر وہ کس سے اتنی خوفزدہ ہے۔۔۔ کس سے دور جانا چاہتی ہے۔۔وہ ابھی بھی رات کی اس کی حالت پر ڈسٹرب تھا۔۔۔
امی میں ڈرائیور کو بولدیتا ہوں آپ اسے اس کے ساتھ بھجوادیئے گا۔۔
نہیں بیٹآ یہ کوئ بات نہیں تم خود اسے چھوڑ کر آؤ ۔۔۔ وہ اس کے ساتھ مزید اک سیکنڈ بھی گزارنا نہیں چاہتا تھا۔۔ کچھ پل کی ہی ملاقات اس کے زہن سے اوجھل نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔ بار بار اسکا چہرہ اسکی نظر میں آتا اس کی خوفزدہ آنکھیں اسے اسکے بارے میں سوچنے پر مجبور کر رہیں تھیں۔۔۔ وہ دوبارہ کبھی اس سے ملنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔ عورت کے معاملے میں وہ ویسے بھی بہت احتیاط سے کام لیتا تھا ۔۔۔ اس کی نظر میں عورت ایک مطلب پرست شہ تھی جو صرف آپ کے ساتھ اپنے مطلب کے لئے رہتی ہے۔۔۔
سر پر چھت کی غرض سے
بچوں کی کفالت کی غرض سے
اپنے ناز نخرے اٹھوانے کی غرض سے
عورت کے نام پر اسے صرف ماں کی ہستی ہی بے غرض لگتی تھی۔۔۔ جو صرف اپنے بچوں کا بھلا چاہتی ہے۔۔۔

عیان ۔۔عیان۔۔۔
عیان اللہ خان

جی امی۔۔۔ ! کہاں کھو گئے ہو اگر تم نہیں جا رہے اسے چھوڑنے تو پھر میں چلی جاتی ہوں۔۔۔
اچھا تھوڑی لگتا ہے ہماری وجہ سے اس بیچاری کو اتنی تکلیف اٹھانی پڑی اور ہم یوں اسے ڈرائیور کے ساتھ چھڑوادیں۔۔۔
فاطمہ بیگم نے مشرقی ماؤں کا پینترا آزمایا جو کام کر بھی گیا۔۔
اچھا سہی ہے لے جاتا ہوں اگر انھوں نے ناشتہ کر لیا ہے تو انہیں کہ دیں باہر آجائیں وہ کہتا ہوا باہر چلا گیا۔۔۔

ماہشان بیٹآ اک دو دن یہیں رک جاتیں طبیعت ٹھیک ہو جاتی تو پھر چلی جاتیں

نہیں آنٹی اس طرح اچھا نہیں لگتا ویسے ہی آپ کو بہت تکلیف دی ہی ہے دوپٹہ کو اچھی طرح منہ پر لپیٹتے ہوئے اس نے کہا۔۔۔
پھر بھی بیٹآ جب تمھارا دل کرے مجھ سے ملنے آنا میں تمھارا انتظار کروں گی۔۔۔
جی ضرور آنٹی اس نے سر کو ہلکی جنبش دیتے ہوئے کہا۔۔۔
چلو جلدی کرو عیان تمھارا انتظار کر رہا ہے۔۔۔
عیان کا نام سن کر اسکا دل زور سے دھڑکا تھا رات کو ناجانے اس نے بےہوشی میں کیا کچھ کہ دیا تھا۔۔ وہ اس کا سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔

جیسے ہی وہ گھر سے نکلی عیان کی نظر اسکی جانب تھم گئی۔۔۔ چہرے کو مکمل چھپائے وہ اس کی طرف آرہی تھی۔۔۔
لیکن رات میں تو اس نے دوپٹہ تک نہ اوڑھا ہوا تھا ایک دم اس کے زہن میں خیال آیا ۔۔۔
اس نے اپنا سر جھٹکا یہ لڑکی اسے کچھ مشکوک لگی وہ اب اس کے بارے میں مزید نہیں سوچنا چاہتا تھا۔۔۔ اسے اس کے ہاسٹل جھوٹ کر وہ اس چیپٹر کو ختم کرنا چاہتا تھا ۔
مقابل بھی گھر سے نکلتے وقت یہی سوچ میں تھا کہ جلد سے جلد یہ چیپٹر کلوز ہو۔۔۔ لیکن اسے ابھی بھی فکر تھی کہ وہ جائے گی کہاں۔۔۔

دروازہ کھول کر اندر بیٹھتے اس نے سلام کیا ۔۔۔
عیان نے وعلیکم السلام کہا اور ڈرائیو کرنے لگا اس کے بعد دونوں نے کوئی بات نہ کی ۔۔ مطلوبہ جگہ ماہشان کو چھوڑ کر وہ آفس کے لئے روانہ ہو گیا ۔۔۔۔

کچھ سوچتے ہوئے اسنے موبائل سے کسی کو کال ملائ اور کچھ ہدایات دے کر فون بند کر دیا۔۔۔

جاری ہے

شیخ زادی

Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین