اگلے دن ماہشان عیان کے ساتھ چلی گئ
پہلے ان دونوں نے ایف آئ آر درج کروائی ماہشان بہت ڈر رہی تھی لیکن عیان بار بار اسے ریلیکس کر رہا تھا۔۔۔
پھر وہ دونوں پاسپورٹ کے لۓ چلے گۓ۔۔۔۔۔۔
واپسی پر ماہشان بار بار اپنی انگلیاں مڑوڑ رہی تھی کبھی نقاب صحیح کرتی کبھی گھڑی میں ٹائم دیکھتی صاف ظاہر تھا وہ کچھ الجھن میں ہے
عیان یہ سب بہت دیر سے نوٹ کر رہا تھا
کوئ پریشانی ہے آپکو ۔۔۔۔۔
ماہشان کے دل نے اک بیٹ مس کی ۔۔۔وہ میں کچھ پوچھنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ماہشان نے خود پر قابو کرتے بولا۔۔۔
جی پوچھۓ۔۔۔۔عیان نے نارملی ڈرائیونگ کرتے کرتے جواب دیا
آپ میرے بارے کیا کیا جانتے ہیں ۔۔۔پلیز سچ بتائیے گا
عیان کو اس سوال کی توقع نہیں تھی
کیا جانتا ہوں ۔۔۔۔ عیان نے بات دھرائ۔۔۔
اور یہ بھی بتائیے کہ آپ کو ہر بار میری لوکیشن کے بارے میں کیسے پتا چل جاتا ہے۔۔۔۔۔ماہشان نے اگلی سانس میں دوسرا سوال کیا۔۔۔۔
عیان مسکرانے لگا۔ ۔۔
گھر چل کر بات کریں عیان نے جواب میں بس اتنا کہا۔۔۔۔
یہاں کیوں نہیں۔۔۔۔۔ماہشان نے آہستہ سے پوچھا۔۔۔
ابھی عیان جواب کے لۓ منہ کھول ہی رہا تھا کہ اس کا فون اک دم بجنے لگا۔۔۔۔
اک منٹ کہ کر اس نے کال ریسیو کی ۔۔
جی بولیں ۔۔۔۔کون ۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟لیکن کیوں؟؟؟؟؟؟
ابھی وہ یہی بات کر رہا تھا کہ پیچھے سے اک گاڑی نے اس کی گاڑی پر زور دار ٹکر ماری عیان جو شاید تیار نہیں تھا اس سے گاڑی ڈس بیلینس ہوئ
ماہشان کو تو سمجھ ہی نہیں آرہا تھاکہ ہو کیا رہا ہے
عیان نے گھر کے بجاۓ گاڑی سیدھی اک انجان راستے پر دوڈا دی اک ٹنل سے ہوکر وہ اک انڈر گراؤنڈ ایریا میں پہنچے ۔۔۔۔
دیکھنے میں وہ کوئ آفس لگتا تھا۔۔۔۔
ماہشان کو تو کچھ بھی سمجھ میں نہیں آرہا تھا
ہم یہاں سیف ہیں ۔۔۔گاڑی پارک کر کے عیان نے ماہشان سے کہا۔۔۔
لیکن یہ سب ۔۔۔ ماہشان کی آنکھوں میں ڈھیروں سوال تھے ۔۔
وہ شاید کسی نے ان لوگوں کو آپکی اطلاع دے دی ۔۔عیان نے ماتھے کو انگوٹھے سے مسلتے ہوۓ کہا
میں نے کہا تھا انہیں پتا چل جاۓ گا ۔۔۔
ماہشان روہانسی ہوئ۔۔۔لیکن ان کے ڈر سے آپ ساری زندگی چھپ کر تو نہیں بیٹھیں گی نہ تو آپ سب جانتے ہیں میرے بارے میں ماہشان نے "سب”پر زور دیتے ہوۓ کہا۔۔۔۔
جی تقریباً ۔۔۔۔ عیان نے کار کی سیٹ سے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کرتے ہوۓ کہا۔۔۔
پھر بھی مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ماہشان غصے سے بولی۔۔۔۔
عیان نے اک دم آنکھیں کھولتے حیرت سے اسے دیکھا۔۔۔۔
یا تو آپ جو جانتے ہیں وہ غلط ہے یا ادھورا علم ہے آپکو میرے بارے میں۔۔۔۔
ایسا کیوں سوچتی ہیں آپ ۔۔۔جو ہوا اس میں آپکی کیا غلطی تھی۔۔۔۔۔عیان اسے سمجھانے لگا۔
تو پھر کس کی تھی ہیںں۔۔۔۔ ماہشان چلا کر بولی۔۔۔
دیکھیں جہاں تک مجھے علم ہے تو اس میں آپکی کوئ غلطی نہیں آپ کو اللّٰہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللّٰہ نے آپ کو ہر برائی سے محفوظ رکھا ۔۔۔
تو آپ ادھورا جانتے ہیں میں ۔۔۔۔۔ابھی ماہشان کہ ہی رہی تھی کہ عیان بول پڑا۔
مجھے نہیں جاننا جو مجھے نہیں پتا ۔۔۔۔جو باتیں اللّٰہ اور آپکے بیچ راز ہیں وہ آپ مجھ پر کیوں عیاں کرنا چاہتی ہیں جنہیں اللّٰہ معاف کر چکا ان کو کیوں یاد کر کے خود کو تکلیف دینا چاہتی ہیں کیوں بار بار اس کا زکر کرکے خود کو کمتر سمجھتی ہیں
ماہشان نے اپنے دونوں ہاتھ منہ پر رکھ لۓ اور ہاں میں سر ہلایا۔۔۔۔
دیکھیں مجھے آپکے ماضی سے کوئ سروکار نہیں ہے ہاں ہو سکتا ہے آپ سے غلطیاں ہوئ ہوں لیکن اک بات مجھے بتائیں کیا آپ اپنے ماضی پر شرمندہ ہیں عیان نے اس بار ماہشان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا ۔۔۔
خد کو ازیت نہ دیں رونا بند کریں اور یہ بتائیں کہ کیا آپ جو بھی ماضی میں ہوا دوبارہ کرنا چاہتی ہیں ۔۔۔۔ عیان ابھی بھی اس کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا۔۔۔
نہیں کبھی نہیں کبھی بھی نہیں ماہشان نے اپنے منہ سے ہاتھ ہٹایا اور آنسوں پونچھتے ہوۓ بولی
کیا آپ نے اپنے رب سے معافی طلب کی ۔۔۔۔
ہاں لیکن مجھے کیا پتا اس نے مجھے معاف کیا بھی ہے کہ نہیں ۔۔۔۔اس بار ماہشان نے بھی عیان کی آنکھوں میں دیکھ کر جواب دیا۔۔
دیکھیں اللّٰہ معاف کر دیتا ہے جب کوئ سچے دل سے معافی مانگتا ہے تو اللّٰہ معاف کر دیتا ہے جب ہم اس بات کا تہیہ کر لیں کہ جو بھی غلطی ہم سے ہوئ وہ ہم اب دوبارہ کبھی نہیں کریں گے تو وہ معاف کردیتا ہے کیا آپ نے قرآن نہیں پڑھا ۔۔۔
قرآن پاک میں اللّٰہ نے کتنی دفع اپنے بندوں کو معاف کرنے کا کہا ہے
وہ تو ہے ہی رحیم وہ تو چاہتا ہے اس کا بندہ اس سے معافی مانگے ۔۔۔۔
اب دیکھیں مجھے شرمندہ نہیں کریں
ماہشان گود میں رکھے اپنے ہاتھوں کو دیکھنے لگی ۔۔۔۔
میں پاکستان سے ہوں
عیان نے سامنے دیکھتے ہوۓ بات کا آغاز کیا
پاکستان میں میں نے آرمی کی ٹریننگ حاصل کی اور پھر مجھے خفیہ ادارے میں بھرتی کردیا گیا جہاں پر مجھے اک ٹاسک دیا گیا ۔۔۔۔
کچھ لوگ لڑکیوں کی اسمگلنگ کیا کرتے تھے ایشیائ ممالک سے یہاں کینیڈا اور امریکہ
لیکن ان کے بارے میں کوئ انفارمیشن نہیں تھی کیونکہ اگر کوئ پکڑا جاتا بھی تو یا تو اسے مار دیا جاتا یا خودکشی کرلیتا۔۔۔
میں پچھلے سات سالوں سے اس کیس پر کام کر رہا ہوں اور یہ میرا چھوٹا سا ہائڈ آوٹ پوائنٹ ہے عیان نے سامنے آفس کی طرف اشارہ کرتے کہا
تو آپ اس لۓ مجھے اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھےماہشان اک دم بولی
ہاں بھی اور نہیں بھی ۔۔۔۔عیان نے بھی اک دم جواب دیا
آپکا میری گاڑی سے ٹکرانا محض اک اتفاق تھا لیکن جب آپ میری گاڑی سے ٹکرائی تھیں تو آپ نے نہ دوپٹہ اوڑھا ہوا تھانہ ہی پیروں میں کچھ پہنا ہوا تھا
لیکن اگلے ہی روز آپ باحجاب تھیں تو مجھے شک ہوا اسی لۓ میں نے آپکی تھوڑی جانچ کروائی تو پتا چلا کہ آپ کوئ اسٹوڈینٹ نہیں ہیں
مجھے بس ہلکہ سا ڈاؤٹ تھا کہ آپ شاید ان لڑکیوں میں سے اک ہوں شاید تو میں نے آپ کے اوپر نظر رکھوائ
کیونکہ اس رات آپکو دیکھ کر لگ رہا تھا جیسے آپ کہیں سے بھاگی ہوں آپ کے ہاتھوں پر زخم تھے جیسے آپکو باندھا ہوا ہو اور آپ سوتے میں بھی کس سے خود کو چھوڑنے کی بات کر رہی تھیں
ماہشان آنکھیں پھاڑے اسی کو تکے جارہی تھی کہنے کے لۓ تو اس کے پاس کوئ الفاظ نہیں تھے
اور میرا شک صحیح ثابت ہوا ان لوگوں نے آپ کو اغوا کرنے کی کوشش کی جس کی خبر ہوتے ہی ہم آپ کو اللّٰہ کے حکم سے وہاں سے لے آۓ اور وہاں سے ہمیں بہت سے ثبوت بھی ملے جس کی پیش نظر ہم نے ان پر ریڈ بھی کی لیکن وہ بہت ہوشیار نکلے ہمارے ہاتھ نہ آسکے لیکن اب کی بار آپکی سکیورٹی سخت کرنی ضروری تھی تو اسی وجہ سے گھر کے باہر لوگوں کو کھڑا کیا تاکہ اگر کوئ غیر معمولی سرگرمی ہو تو اسے روک دیا جاۓ اور آپکی حفاظت کو یقینی بنایا جاۓ لیکن آپ خود ہی چلی گئیں تو انہی لوگوں نے جنہیں آپکی حفاظت کے لۓ رکھا تھا آپکی لوکیشن کی خبر دی
میرے خیال سے آپکو پکے تمام سوالات کا جواب مل گیا ہے عیان نے اس بار گاڑی اسٹارٹ کرتے کوۓ کہا
ماہشان خاموش ہی رہی
گھر آتے ہی ماہشان گاڑی سے اتری اور سیدھی اندر چلی گئ جبکہ عیان کسی سے فون پر بات کرنے لگا
جاری ہے
شیخ زادی