اپنے آفس میں بیٹھا وہ فائلز میں گم تھا کسی خیال کے آتے اس نے سر کرسی سے لگا دیا اور آنکھیں بند کرلیں ۔۔۔
اچھائ ہو یا برائ محنت تو دونوں میں درکار ہوتی ہے لیکن اچھائ دل کو سکون دیتی ہے وہیں برائ دل و دماغ پر بوجھ بن جاتی ہے اس میں برکت نہیں ہوتی اس میں اور زیادہ کی حوس ہوتی ہے یہ دلدل ہے اس سے نکلا نہیں جا سکتا تمھاری برائ تمھیں سکون لینے نہیں دے گی اک نسوانی آواز عباد کے کانوں میں گونجنے لگی ۔۔۔
تبھی اس نے جھٹکے سے آنکھیں کھول دیں
ماہشان تمھیں تو میں پاتال سےبھی ڈھونڈ نکالوں گا۔۔۔
تمھاری نیکی کا غرور تو میں خاک میں ملاؤں گا پھر دیکھنا تمھیں تمھارا اللّٰہ بھی میرے قہر سے نہیں بچا پاۓ گا سگریٹ جلا کر اس نے اپنے منہ سے لگائ اور دھواں ہوا میں چھوڑتے ہوۓ کہا کچھ سوچتے ہوۓ اس نے اپنا کوٹ اٹھایا اور آفس سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔
باہر آتے ہی اس نے ڈرائیور کو اشارہ کیا اور سیدھا آمنہ کےدروازے پر رکا۔۔۔
آمنہ اور اس کے بچوں سے وہ بلاشبہ بہت محبت کرتا تھا
اس کی جان بستی تھی اپنی اکلوتی بہن میں اور اس کے بچوں میں ۔۔۔۔بچے تو اسے بھی بہت پسند تھے لیکن قدرت کی کرنی تھی کہ اللّٰہ نے اسے بے اولاد رکھا تھا ۔۔۔تو جب بھی اس کا دل اداس ہوتا یا وہ پریشان ہوتا آمنہ کے گھر آجاتا۔۔۔
آمنہ کے گھر تو کوئ پہچان ہی نہیں سکتا تھا کہ یہ وہی عباد ہے "دی مافیہ کنگ”۔۔۔۔
گاڑی سے اترتے ہی اس نے ڈور بیل بجائ پہلی ہی بیل پر دروازہ کھل گیا
اسلام وعلیکم عباد نے مسکراتے ہوۓ سلام کیا
وعلیکم السلام آمنہ نے بھائ کو گلے لگاتے ہوۓ کہا
آؤ بھئ کتنے دن بعد آۓ ہو مجھے تو لگا اس بار بغیر ملے ہی امریکہ چلے گۓ شاید ۔۔۔۔آمنہ اسے اندر لاتے ہوۓ کہنے لگی ۔۔۔۔
ماموں۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ بچے بھاگتے ہوۓ آکر اس سے لپٹ گۓ ۔۔
ارے میرے چیمپس کیسے ہیں
عباد نے دونوں بچوں کو اپنی گود میں بٹھالیا اور باری باری دونوں کو پیار کرتے ہوۓ پوچھا۔۔۔۔
ٹھیک ہیں ماموں ۔۔۔
ماموں میں نے اک نیو گیم ڈاؤنلوڈ کیا ہے چلیں میرے کمرے میں کھیلتے ہیں
علی اس کو اٹھانے لگا۔۔۔
علی ماموں کو سانس تو لینے دو آمنہ علی کو گھورنے لگی۔۔۔
خبردار جو میرے شیر جو کسی نے ڈرایا۔۔۔عباد نے مسکراتے ہوۓ آمنہ سے بولا ۔۔۔انہی کے لۓ تو میں آیا ہوں
ہاں ہاں بہن کے لۓ کون آیا ہے یہ کہ کر آمنہ نے منہ بنا لیا۔۔۔۔
ارے بھئ یہ کیا بات ہوئ تم لوگ ہی تو ہو سب کچھ میرا اب چلو پانی وغیرہ بھی نہیں پوچھوگی کیا بھائ کو ۔۔۔عباد نے بڑے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوۓ بولا۔۔۔۔
افوو ابھی لاتی ہوں ۔۔۔آمنہ جلدی سے اٹھ کر کچن میں چلی گئ عباد بھی فزا اور علی کے ساتھ اٹھ کر ان کے روم میں چلا گیا۔۔۔
بچوں کے ساتھ کب شام ہوگئ پتا ہی نہیں چلا عباد نے گھڑی دیکھی اور اٹھنے لگا تبھی آمنہ بولی کہاں بھئ کھانا تیار ہے یہ بھی آنے والے ہیں کھانا کھا کر جائیےگا۔۔۔
نہیں آمنہ مجھے کام ہے وہ نکلنے ہی لگا تھا کہ اک دم ڈور بیل بجی
لو آگۓ چلو اب کھانا کھا کر ہی جائیے گا
منہ نے جیسے ہی دروازہ کھولا سامنے وسیم کے ساتھ عیان بھی تھا۔۔۔۔
اسلام وعلیکم عیان نے آمنہ کو سلام کیا ۔۔۔۔
ارے عیان بھائ وعلیکم السلام آئیں آئیں ۔۔عیان اور وسیم اک ساتھ اندر آۓ۔۔۔اسلام وعلیکم کیا بات ہے بھئ سالے صاحب بھی آۓ ہوۓ ہیں وسیم عباد سے گلے ملتے ہوۓ بولا ۔۔۔۔
عباد یہ میرے دوست ہیں عیان ۔۔۔۔عیان یہ میرا اکلوتا سالہ ہے عباد
دونوں کا تعارف کراتے وسیم صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
جی تو عیان صاحب کیا کرتے ہیں آپ ۔۔۔عباد نے عیان سے سوال کیا ۔۔۔جی الحمدللہ چھوٹا سا بزنس ہے ۔۔۔۔
اب اتنا بھی چھوٹا نہیں عباد اللہ خان ہیں یہ ۔۔۔۔ وسیم نے عیان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے بولا۔۔۔
جی جی بالکل سن رکھا ہے آپ کے بارے میں ۔۔۔۔اور یہ ہیں میرے سالے صاحب عباد خانزادہ
خانزادہ انڈسٹریز کے مالک
خانزادہ انڈسٹریز کا نام سنتے ہی عیان اک دم سے چونکا
عباد خانزادہ آپکے بارے میں تو میں نے بھی بہت سن رکھا ہے عیان کو اندازہ نہیں تھا جس سے ملاقات کو اتفاق بنانے کے لۓ وہ کب سے اتنی محنت کر رہا تھا وہ آج یوں اتنی آسانی سے ہو جاۓ گی
ہماری کمپنی تو تمھارے سالے صاحب کی کمپنی کے ساتھ کب سے کانٹریکٹ کرنا چاہ رہی ہے لیکن بات آگے بڑھ ہی نہیں پاتی تم بتاتے کہ تمھارے رشتے دار ہیں تو تم سے
ہی کنکشن بنواتے عیان نے بڑے دوستانہ انداز میں وسیم سے کہا۔۔۔۔
ہاہاہاہاہا ہال میں اک زوردار قہقہہ گونجا۔۔۔
سیریسلی ہمیں تو بڑی خوشی ہوگی آپکی کمپنی کے ساتھ ڈیل کر کے آپ سے کل ہی میٹنگ ارینج کرتا ہوں عباد نے بھی خوش دلی کا اظہار کیا۔۔۔۔
واہ بھئ میرے ڈرائنگ روم کو بھی تم لوگوں نے اپنا آفس سمجھ لیا کام کی کوئ بات نہیں سن لو سب آمنہ سب کو تنبیہ کرتے ہوۓ بولی
نہیں کر رہے بس عباد اک دم دونوں ہاتھ ہوا میں اٹھا کر بولا
چلیں آجائیں ڈنر ریڈی ہے
نہیں نہیں بھابھی میں تو اب چلوں گا ڈنر امی کے ساتھ۔۔۔عیان تم نے بتایا نہیں اب وہ کیسی ہیں وسیم نے ماہشان کے بارے میں پوچھا
عیان اک دم گھبرا گیا لیکن اگلے ہی پل اس نے سنبھل کر جواب دیا ہاں اب ٹھیک ہیں ۔۔۔۔
اک بچاری لڑکی عیان کی گاڑی سے ٹکرا گئ تھی وسیم سب کو بتانے لگا۔۔۔
اوہ تو کوئ مسئلہ تو نہیں ہوا پولیس وغیرہ کا کوئ اشو ہو تو بتانا کچھ لوگ ہیں میرے جاننے والے عباد بھی اک دم بولا۔۔۔
ہاں ہاں کیوں نہیں اب تو یہ تم ہی بتاؤ گے کہ کون ہیں جو تم سے ملے ہیں عیان دل ہی دل میں عباد سے گویا ہوا۔۔۔
ارے نہیں وہ اک اسٹوڈنٹ تھیں غلطی سے ٹکرا گئیں تھیں لیکن خیر اب ٹھیک ہیں کوئ پولیس کا اشو نہیں ہوا۔۔۔عیان نے عباد کو مسکراتے ہوۓ جواب دیا اسے فی الحال ماہشان کا زکر یہیں پر ختم کرنا تھا ۔۔۔۔
تمھارے ہی ساتھ رہ رہی ہیں نہ وہ وسیم نے اک اور سوال کیا ۔۔۔۔
عیان کو وسیم پر شدید غصہ آنے لگا اب وہ یہاں سے جلد چلے جانا چاہتا تھا۔۔۔۔ہاں چل یار اب چلتا ہوں امی ویٹ کر رہی ہوں گی
اچھا چلو ٹھیک ہے آنٹی کو میرا سلام کہنا چلو اللّٰہ حاافظ سب کو اللّٰہ حافظ کہ کر وہ گھر سے باہر آگیا ۔۔۔۔
اچھا لڑکا ہے وسیم عباد کے ساتھ ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھتے ہوۓ بولا ۔۔۔۔
ہاں اچھا ہے کل کرتا ہوں ملاقات اس سے عباد کھانا پلیٹ میں ڈالتے ہوۓ بولا
سنبل کیسی ہے اسے بھی بلالو بھائ وسیم نے منہ میں نوالہ ڈالتے ہوۓ بولا
ہاں ماموں مامی سے تو ملوادیں بچے بھی اک دم خوشی سے بولے
چلو دیکھتے ہیں بلاتے ہیں مامی کو بھی عباد نے بچوں کی طرف دیکھتے ہوۓ بولا
چلو بچوں جلدی جلدی ڈنر فنش کرو ویسے بھائ بھابھی ہیں کہاں آجکل ۔۔۔میں نے گھر فون کیا تھا تب بھی انہوں نے فون نہیں اٹھایا
ملازموں کو بھی پتا نہیں تھا ان کا اور اک ملازم تو بتا رہا تھا ان کے ابو کی ڈیتھ ہوگئ ہے کیا پاکستان گئ ہوئ ہیں بھابھی آمنہ نے برتن اٹھاتے ہوۓ سرسری انداز میں پوچھا
پاکستان ہی گئ ہوئ تھی عباد نے بنا کوئ تاثر دیئے صاف جھوٹ بولا
ارے پاکستان میں تو ان کی ملازمہ کہ رہی تھی کہ سنبل بیبی تو جب سے شادی ہوکر گئ ہیں اک بار بھی نہیں آئیں اس بار آمنہ حیرت سے بولنے لگی ۔۔۔
ہاں تو سچ ہے نا سنبل نے کہا تھا ابو نہیں ہے تو میں گھر نہیں جاؤگی وہاں انکی یاد آئے گی وہ اپنے کسی رشتے دار کے گھر گئ ہے اب تو واپسی کی تیاری کر رہی ہوگی عباد نے بڑی صفائی سے بات کو چھپالیا
اوہ اچھا تو بھابھی کو بولیں امریکہ کی جگہ کینیڈا آجائیں یہاں میرے ساتھ آکر رہیں بہت مزا آئے گا اور س طرح انہیں ابو کی یاد بھی نہیں آۓ گی اور ہم مل بھی لیں گے اتنے سال ہوگۓ صرف تصویروں میں ہی دیکھا ہے انہیں ملوادیں اب ۔۔۔
آمنہ باپ تھے وہ انکے اب یاد تو آۓ گی ہی اور تم تو جانتی ہی ہو کتنا پیار کرتی تھیں وہ اپنے بابا سے وقت تو لگے گا لیکن میں پھر بھی کہ دوں گا پھر آگے جو انکی مرضی میں نے تو کبھی منع نہیں کیا وہ خد ہی نہیں آنا چاہتیں تو می کیا کروں عباد نے مزاحیہ انداز میں آمنہ کو جواب دیا
کیوں بھئی کیوں نہیں آنا چاہتیں آمنہ حیرت سے بولی
ارے بھئ مزاق کر رہا ہوں چلو ٹھیک ہے بھئ بڑا مزا آیا اب میں چلتا ہوں تم سب اپنا خیال رکھنا چلو بھئ اللّٰہ حافظ
سب سے مل کر وہ گھر سے باہر نکلا اور فوراً ہی امریکہ فون کیا۔۔۔۔۔
مجھے اسی وقت گھر کا سارا اسٹاف بدلا ہوا چاہیے نۓ لوگوں کو ہائر کرو اور سب کو سمجھا دو کسی سے کچھ بھی کہنے سے پہلے مجھ سے ضرور پوچھا کریں آئندہ میرے گھر کی بات کسی کو بھی بتائ تو اچھا نہیں ہوگا اور آمنہ سے لاسٹ ٹائم کس نے بات کی تھی پتا کرو۔۔۔۔۔
کوئ بھی تم لوگوں سے کچھ بھی پوچھے گا اور تم لوگ سب بتادوگے چاہے آمنہ ہی کیوں نہ ہو اگر کسی نے اپنی اوقات سے زیادہ الفاظ ادا کۓ تو تمھیں بولنے کے قابل نہیں چھوڑوں گا سن لیا۔۔۔۔
یہ کہ کر عباد نے فوراً فون بند کردیا اور گاڑی میں بیٹھ کر ڈرائیور کو چلنے کا اشارہ کیا
جاری ہے
شیخ زادی