اپنے ہوٹل روم میں وہ ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا ۔۔۔ شدید غصہ میں وہ تقریباً دھاڑتے ہوئے فون پر بات کر رہا تھا کیا مطلب ہے وہ نہیں مل رہی ڈھونڈو اسے مجھے میری بیوی ہر حال میں ملنی چاہیے اسے کچھ ہونا نہیں چاہیے اسے میں خد اپنے ہاتھوں سے ماروں گا۔۔۔۔
اور اس لڑکی کا کیا ہوا عباد غراتے ہوئے بولاسر وہ سر ۔۔۔ مقابل نے ڈرتے ہوئے کہا ۔۔۔
سر اسے کوئی لے گیا
ڈیم اٹ تم لوگ کر کیا رہے ہو ڈھونڈو ان دونوں کو ۔۔۔۔ چلاتے ہوئے اس نے فون بند کر دیا
اور بالکونی میں آکر سگریٹ جلا ئ۔۔
۔ اک کش لیکر دھواں آسمان کی جانب چھوڑا ۔۔۔۔۔
اک شیطانی مسکراہٹ اس کے ہونٹوں پر آگئ۔۔۔
تم کم سے کم مجھ سے نہیں چھپ سکتیں۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ سنبل۔ ۔۔۔۔
سنبل سے اس کی شادی چھ سال پہلے ہوئ تھی۔۔۔ اسے سنبل اپنی اک بزنس ٹرپ پر ملی تھی جہاں اسے دیکھتے ہی عباد نے اس حسینہ کو اپنانے کا سوچ لیا تھا۔۔۔
سنبل اپنے روم میں بیٹھی تھی کہ گھر کے ملازم نے اسے اک گفٹ لاکر دیا وہ گفٹ دیکھ کر اسے لگا کہ شاید عیان کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے اس نے گفٹ کھولا تو اندر بہت خوبصورت ڈائمنڈ ائرنگ تھے سنبل پہلے تو بہت خوش ہوئ ڈائمنڈز اسے ویسے بھی بہت پسند تھے۔۔۔۔لیکن اسے حیرت بھی بہت ہوئ کہ عیان اور اتنا مہنگا تحفہ ۔۔۔۔ خیر ہے ۔۔ کہ کر اس نے ائرنگ اٹھاے اور کان سے لگا کر دیکھنے لگی جو بھی تھا اس کی خوشی کا کوئ ٹھکانہ نہیں تھا ۔۔۔۔
اگلے دن وہ اپنی فرینڈز کے ساتھ کیفے میں تھی جس میں لڑکے بھی تھے اور وہ سب کافی بے تکلفی سے ہنسی مزاق کر رہے تھے
اک دم اک گارڈ آکر اسے اک فون پکڑا گیا فون کافی مہنگا تھا۔۔۔ وہ حیرت سے فون دیکھتی رہی اتنے میں فون بجنے لگا ۔۔۔ ہیلو
سامنے سے اک گرج دار آواز آئ ۔۔۔ "آئندہ میں تمھیں اس طرح نہ دیکھوں اور فون بند ہوگیا ۔۔”
عیان کا خیال آتے ہی اس نے سوچا کہ اس کو اعتراض تو ہے لیکن وہ تو اپنی ٹریننگ پر تھا ۔۔۔
یہی سوچنا تھا کہ سنبل کے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔۔۔۔ یہ کون اس پر نظر رکھے ہوئے ہے کہیں عیان نے تو اس پر کسی کو نظر رکھنے کے لئے تو نہیں کہا ۔۔۔
شدید غصے میں وہ بیگ اٹھا کر چلدی۔۔۔۔
اتنے میں موبائل پر اک میسج آیا ۔۔” گڈ گرل۔۔۔””
وہ بہت ڈر گئ تھی کہ کون ہے جو اس پر یوں نظر رکھے ہوئے ہے۔۔۔۔ وہ جلدی گھر روانہ ہوگئ ۔۔۔
اپنے کمرے میں پہنچ کر اس نے سکون کا سانس لیا۔۔۔۔ جیسے ہی اس نے کمرے کی لائٹ آن کی سامنے نظر پڑھتے ہی ساکت ہو گئ وہاں اک گفٹ اور گلاب رکھے ہوئے تھے ۔۔۔ گلابوں میں اک چٹ تھی جس پر لکھا تھا۔۔
"””””آج کے لئے سوری۔۔۔””””
اسے حیرت ہوئ کیونکہ وہ عیان کو جانتی تھی عیان ایسا کبھی نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔ لیکن کیا پتہ کہ کر اسنے جو گفٹ کھولا تو اس کا شک یقین میں بدل گیا کیونکہ ایسا تو عیان کبھی نہ کرتا ۔۔۔ وہ اک خوبصورت ڈائمنڈ نیکلس تھا ۔۔۔ جس میں ڈھیروں ڈائمنڈز لگے ہوئے تھے اب کے بار وہ زرا پریشان ہوئ لیکن کہیں نہ کہیں اس کے دل میں ان سب چیزوں کے لئے ستائش موجود تھی۔۔۔۔
کہ اک دم اس کے موبائل پر اک میسج آیا ۔۔۔
میسج میں اک جگہ کا ایڈریس تھا اور لکھا تھا”””” مجھے جاننا نہیں چاہوگی۔۔۔۔۔ "””””
سنبل مسکراتے ہوے میسج پڑھنے لگی ۔۔۔۔
اگلے دن وہ بہت دیر لگا کر تیار ہوئ ۔۔ گرے کلر کے لمبے گاؤن پر اسنے نازک سی جیولری پہنی تھی ۔۔۔لائٹ اسموکی میک اپ کۓ وہ بہت حسین لگ رہی تھی۔۔۔ پیروں میں اونچی ہیل پہنے وہ نزاکت سے نیچے اتر رہی تھی تبھی فاطمہ بیگم کی آواز آئ ۔۔۔
ارے ماشااللہ میری بیٹی تو بہت پیاری لگ رہی ہے کہاں جا رہی ہو بیٹآ ۔۔
وہ چہرے پر مسکراہٹ لیے پوچھ رہیں تھیں۔۔۔
تبھی سنبل نے انہیں تڑک کر جواب دیا ۔۔کیوں کیا آپ بھی اب اپنے بیٹے کی طرح مجھ پر پابندیاں لگائیں گی۔۔
نہیں بیٹآ میں تو۔۔۔ ابھی وہ۔ یہی بول رہیں تھی کہ سنبل بول اٹھی ۔۔۔
سب جانتی ہوں آپ کا میں تو میں آپ ہی بھرتی ہیں نہ عیان کو میرے خلاف سب جانتی ہوں میں میرے معاملات سے دور رہیں یہ کہ کر وہ وہاں سے چلی گئ ۔۔۔
فاطمہ بیگم تو وہیں جمی کھڑی رہ گئں سنبل کو انہوں نے اپنے سامنے بڑا ہوتے دیکھا تھا
اس نے آج تک بد تمیزی تو کیا کبھی اونچے لہجے میں بات تک نہیں کی تھی آج اسے کیا ہوگیا تھا ۔۔۔۔ وہ یہ سوچتے ہوئ وہیں منہ پر ہاتھ رکھ کر رونے لگ گئیں۔۔۔۔
رات کو عباد سے مل کر جب وہ واپس گھر آئ تو کافی خوش تھی۔۔
فاطمہ بیگم اس کا انتظار کر رہیں تھیں ۔۔۔
جیسے ہی وہ گھر میں داخل ہوئ فاطمہ بیگم کو دیکھ کر اس کے چہرے پر ناگواری آگئ۔۔۔۔
آگیں بچے آپ چلیں فریش ہو جائیں میں کھانا لگاتی ہوں
فاطمہ بیگم اس کی طرف بڑھتے ہوئے بڑے پیار سے بولیں ۔۔۔۔
رہنے دیں میں کھا کر آئ ہوں ۔۔ ویسے چاچی یوں کسی کی ٹو میں لگے رہنا اچھی بات نہیں ہے ۔۔۔
فاطمہ بیگم تو شرمندہ ہی ہو گئں بیٹآ کیسی باتیں کر رہی ہو کوئ غلط فہمی ہے تو اسے بیٹھ کر دور کرلیتے ہیں ۔۔۔۔
ہاں دور کرنا زیادہ بہتر ہوگا غلط فہمی کو نہیں آپ لوگوں کو ۔۔ ۔
طنز کرتے ہوے وہ چلدی
عباد اک بہت امیر بزنس مین تھا
اس کے پیسوں کی چکا چوند نے سنبل کے ہوش اڑا دئیے تھے۔۔۔۔
وہ بہت خوش تھی یہی تو وہ چاہتی تھی ۔۔۔بہت سی امپورٹنس۔۔۔مہنگے گفٹ۔۔۔ بڑی گاڑی۔۔۔ بڑے بڑے ہوٹلز میں آنا جانا ۔۔ گھومنا پھرنا اور عباد اسے یہ سب دے رہا تھا۔ ۔۔
اسی دوران اسے اپنے اور عیان کے رشتے سے کوفت ہونے لگی اس نے عباد سے تعلق وقتی بنایا تھا سوچا تھا کچھ دن بعد منع کردے گی لیکن عباد ہر بار کچھ نہ کچھ ایسا کر جاتا کہ وہ اس سے دور نہ ہوپاتی۔۔۔۔
جاری ہے
شیخ زادی