سنبل اٹھی اور اپنے کمرے میں چلی گئ عیان وہیں کچھ کام کرنے لگ گیا۔۔۔۔۔
سنبل کی باتوں نے اسے سوچ میں ڈال دیا تھا آخر یہ عباد کون ہے وہ اپنی فائلز الٹ پلٹ کرنے لگا۔۔۔۔
سنبل اپنے بیڈ پر جا لیٹی تھی نیند تو اس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی ماضی کے زخم اور غلطیاں اسے اپنے دل میں چھبتے ہوۓ محسوس ہو رہے تھے اسے شدید گھبراہٹ ہونے لگی تھی ۔۔۔۔سنبل بیڈ سے اٹھی اور باہر لاؤنج میں آکر بیٹھ گئ تبھی سنبل کی نظر ماہشان پر پڑی جو کچن سے پانی کا جگ لیکر اپنے کمرے میں جا رہی تھی ۔۔۔۔
سنۓ سنبل نے ماہشان کو آواز دی
جی ماہشان اپنے چہرے پر ڈھیروں سادگی لۓ اس کے پاس آگئی
کچھ دیر میرے پاس بیٹھ جائیں سنبل نے خالی خالی آنکھیں لۓ کہا۔۔۔۔جی ضرور کیوں نہیں ۔۔۔ماہشان مسکراتی ہوئ اس کے پاس بیٹھ گئ۔۔۔۔۔
اب کیسی ہیں آپ سنبل جب کچھ نہ بولی تو ماہشان نے بات کا آغاز کیا ۔۔میں ٹھیک ہوں ۔۔۔۔ سنبل نے بس اتنا کہا
آپ بتائیں آپ کہاں سے آئ ہیں ۔۔۔میں کراچی سے ہوں ۔۔ماہشان جو سنبل کی فطرت سے ناواقف تھی معصومیت سے اسے جواب دے رہی تھی
اوہ کم آن کہیں تو دیکھا ہے میں نے تمھیں سنبل نے دل ہی دل میں سوچا
پھر یہاں کیسے آئیں ۔۔۔۔سنبل نے بظاہر بڑے پیار سے ماہشان سے پوچھا۔۔۔۔
ماضی پھر ماہشان کی آنکھوں کے سامنے آنے لگا ۔۔۔۔۔وہ یہاں پڑھنے آئیں ہیں اسٹوڈنٹ ہیں اور ہماری مہمان عیان جو اپنے کمرے میں جانے کے لے اسٹڈی سے نکلا تھا سنبل کے سوال سن کر بیچ میں بولا۔۔۔۔۔ماہشان سر پر دوپٹہ اوڑھ کر اٹھی اور اپنے کمرے میں جانے لگی
نہیں آپ بیٹھیں میں بس جا رہا ہوں ۔۔۔
عیان جانتا تھا ماہشان اسکی موجودگی میں کبھی یہاں نہیں بیٹھے گی تبھی اک دم کہ کر چلا گیا
ماہشان عیان کے جاتے ہی وہاں سے چلی گئ تھی ۔۔۔۔
سنبل وہیں اپنی سوچوں میں مگن بیٹھی رہی ۔۔۔۔
—–*****—
شام کا وقت تھا فاطمہ بیگم اپنے کمرے میں سنبل کے ساتھ بیٹھی باتیں کر رہیں تھیں ۔۔
ماہشان اس وقت باہر لان میں چہل قدمی کر رہی تھی کہ عیان کی آواز پر مڑی ۔۔۔۔
مجھے بات کرنی ہے آپ سے کچھ ضروری ۔۔۔۔عیان نے نظریں جھکاۓ جھکاۓ پوچھا ۔۔۔۔
جی ۔۔۔۔وہ آپکا پاسپورٹ ہے آپکے پاس ۔۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔۔۔ماہشان اک دم پریشانی سے بولی
کہاں ہے ۔۔۔عیان نے پھر سوال کیا۔۔۔۔
ماہشان نے کوئ جواب نہ دیا۔۔۔
کیا بیٹھ کر بات ہوسکتی ہے یہ کہ کر عیان اپنی اسٹڈی کی جانب بڑھ گیا۔۔
ماہشان بھی اپنی انگلیاں مڑوڑتی اس کے پیچھے پیچھے چلدی ۔۔سنبل جو فاطمہ بیگم کے کمرے سے نکل رہی تھی یہ دیکھ کر حیران ہوئ ۔۔۔۔
واہ بھئ سب کے سامنے تو بڑے با حیا بنتے ہیں اور اب اکیلے میں مل رہے ہیں۔
۔۔۔۔سنبل دل ہی دل میں خد سے گویا ہوئ۔۔۔۔
کوئ تو بات ہے چل سنبل پتا لگا یہ کہتی وہ انکے پیچھے چلدی ۔۔۔۔
اب آپ چاہیں تو مجھے بتا سکتی ہیں سب کچھ اگر آپ چاہیں تو۔۔۔۔۔عیان نے بڑی نرمی سے ماہشان سے پوچھا ۔۔۔
چاہیں تو ۔۔۔۔۔ سنبل نے اس کے لفظ دھراۓ اس سے تو بڑے پیار سے پوچھ رہا ہے ۔۔۔۔
میں کیا بتاؤں ۔۔۔ماہشان کشمکش میں تھی کے کیا بتاۓ کیسے بتاۓ کتنا بتاۓ کتنا چھپاۓ کہ سارا بتا دے ۔۔۔۔
ماضی اسے سخت تکلیف میں رکھے ہوۓ تھا ۔۔۔۔۔
اگر نہیں چاہتیں تو رہنے دیں بس کل میرے ساتھ چلیۓ گا پہلے ایف آئ آر درج کرائیں گے پھر نۓ پاسپورٹ کے لۓ درخواست دائر کریں گے ۔۔۔۔۔
لیکن ۔۔۔ماہشان اک دم پریشانی سے بولی ۔۔۔
ابھی ماہشان کچھ بولتی ہی کہ عیان نے بڑھ کر دروازہ کھول دیا ہاں بولو سنبل کچھ کام تھا ۔۔۔۔۔
سنبل جو سننے میں مگن تھی اک دم گھبرا کر پیچھے ہٹی۔۔۔۔
نہیں نہیں بس ایسے ہی تم سے ملنے آئ تھی۔۔۔۔۔
ہم زرا کچھ بات کر رہے ہیں تو پلیز ۔۔۔۔۔ عیان نے دونوں ہاتھ باندھ کر اک اک لفظ چبا کر کہا ۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے بعد میں سہی ۔۔۔یہ کہ کر وہ اپنے کمرے میں چلی گئ۔۔۔
کچھ تو ہے۔۔۔ کمرے کے دروازے سے ٹیک لگاتے اس نے پھولتی سانسوں سے کہا ۔۔۔۔
ماہشان تو حیران تھی کہ آخر یہ لڑکی کر کیا رہی ہے جب سے آئ ہے اس کے پیچھے ہی پڑ گئ ہے ۔۔۔۔
آپ پریشان نہ ہوں بس زرا سنبل سے محتاط رہیے گا۔۔۔ وہ کیا ہے نہ کچھ لوگوں کی فطرت میں ہی فساد ہوتا ہے ۔۔۔۔
نہیں ایسا نہیں کبھی لوگ بدل بھی جاتے ہیں رب راستہ دکھاتا ہے مجھے نہیں پتا انکا ماضی لیکن ہو سکتا ہے وہ اب ہدایت پاگئیں ہوں۔
ماہشان نے بڑی معصومیت سے بولا۔۔
ابھی تک ایسا لگا تو نہیں لیکن کیا پتا ۔۔۔تھوڑی دیر تو عیان اس کی باتیں سن کر ٹرانس سی کیفیت میں چلا گیا تھا لیکن پھر اک دم خد کو سنبھالتے اس نے کہا
تو آپ کیوں نہیں جانا چاہتیں پاسپورٹ بنوانے ۔۔۔ عیان واپس ٹوپک پر آیا
اگر ان لوگوں کو پتا چل گیا تو۔۔۔ ماہشان ڈر کر بولی ۔
تو اللہ ہے نا اور میں بھی تو ہوں ۔۔ عیان اس بار بہت مان سے بولا
ماہشان کی آنکھیں اک دم جھک گئیں ۔۔۔۔
چلیں ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔کب چلنا ہے۔
کل صبح ۔۔۔۔ عیان نے نظریں پھیرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔
پتا نہیں مجھے کیا ہو جاتا ہے آپ کے سامنے ۔۔۔۔ وہ خد کو کمپوز کرتے ہوۓ دل ہی دل میں بولا۔۔۔۔
اک اور بات تھی ۔۔عیان اس بار مسکراتے ہوۓ بولا۔۔۔
جی میں جانتی ہوں آپ کیا پوچھنا چاہتے ہیں۔۔۔
مجھے تھوڑا سا وقت دیں ۔۔۔۔ مجھ میں ہمت نہیں ہے میں خد کو سمجھا نہیں پا رہی ہوں ۔۔۔۔
اس میں سمجھانے کی کیا بات ہے ۔۔۔۔ وہ جو تہیہ کۓ بیٹھا تھا کہ اس بارے میں اب کوئ بات نہیں کرے گا ماہشان کے سامنے آتے ہی خود کو روکنے کی سب کوششیں ہوا ہوگئیں۔۔۔۔
مجھے اک موقع دیں ۔۔۔۔۔۔ عیان دل کے ہاتھوں مجبور تھا ۔۔۔
معافی چاہتا ہوں مجھے ایسے نہیں کرنا چاہیے سوری ۔۔۔۔
اک دم خود کو کمپوز کرتے اس نے کہا اب کہ اسے شرمندگی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔
ماہشان نے کچھ نہیں کہا اور سیدھی کمرے سے نکل کر اپنے کمرے میں چلی گئ ۔۔۔۔
رکۓ عیان نے پیچھے سے آواز دی
ماہشان اس کے کہنے پر رک گئ پر مڑ کر نہیں دیکھا ۔۔۔
اس بار گھر چھوڑ کر مت چلی جائیے گا ۔۔۔۔ مسکرا کر اس نے ماہشان کو یاد دہانی کروائی۔۔۔۔۔
اس بار ہلکی سی مسکراہٹ ماہشان کے لبوں پر بھی بکھر گئ اور وہ سیدھی کمرے میں چلی گئ ۔۔۔۔
کیا ہوگیا ہے تجھے عیان ہوش کر ۔۔۔۔اس نے خد کلامی کی اپنی مسکراہٹ پر ماہشان بھی
حیرت میں تھی ۔۔۔۔۔
کیا ہوگیا ہے ماہشان پھر سے کانٹوں کو چن رہی ہو دامن میں کہیں جگہ باقی ہے جو پھر سے اسے چھیدنے چلی ہو کیوں خد کو تکلیف پہچانا چاہتی ہو ۔۔۔
مت چلو اس راستے پر ملا ہی کیا تمہیں اس راستے پر چل کر گمنامی بدنامی ۔۔۔۔۔
ہوش کے ناخن لو ۔۔۔۔
اس کو اپنے اندر سے کہیں دور سے آواز آئ ۔۔۔۔
نہیں یہ تو کوئ حرام رشتہ نہیں ہے اس راستے پر بدنامی اس لۓ تھی کہ وہ حرام تھا ۔۔۔۔
اس میں سکون کیسے ہوتا جس میں اللہ ناراض تھا لیکن عیان تو مجھے اپنی عزت بنانا چاہتا ہے مجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہے اس میں تو کوئ گناہ نہیں ہے ۔۔۔۔وہ خود کو جواب دینے لگی۔۔۔۔
تو پھر بتاؤ اسے سب کچھ چھپا کیوں رہی ہو ۔۔۔۔ اسے سچ بتاؤ کیا جھوٹ کی بنیاد پر رکھو گی اپنے گھر کی بنیاد ۔۔۔۔پھر وہی آواز اس کے کانوں میں گونجی نہیں میں سچ نہیں بتا سکتی اس نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیا ۔۔۔۔
وہ پھر میری کبھی عزت نہیں کریں گے ۔۔۔۔ کبھی کوئ نہیں کرے گا ۔۔۔۔
کیوں کیا میں نے ایسا کیوں چلی اس راستے پر کیوں خد پر یہ ظلم کیا ۔۔۔۔
یا اللہ مجھے بخش دے میں نے کیا کردیا خد کے ساتھ یہ کہتے کہتے وہ زمین پر بیٹھ گئ اور ہچکیوں سے رونے لگی ۔۔۔۔۔۔
جاری ہے
شیخ زادی