23/02/2025 18:09

روزنِ تقدیر قسط 5

#از_قلم_شیخزادی

ناول۔۔۔۔۔ #روزن_تقدیر

#rozan_e_taqdeer

وہ گاڑی سے اتر کر اندر تو چلی گئ تھی
لیکن اسکے جاتے ہی وہاں سے نکل گئ تھی چہرے پر خوف کے تاثرات واضح تھے۔
وہ کہیں چھپ جانا چاہتی تھی کیب رکوا کر وہ اسمیں بیٹھ کر چلی گئ۔۔

ماضی۔۔۔
آج سے ستائیس سال پہلے فاطمہ بیگم اک چھوٹے سے بچے کو ہاتھ میں لئے بیٹھیں تھیں۔۔۔
میرا پیاری بیٹآ بڑا ہو کر اپنے بابا کی طرح بننا ۔۔۔میرا عیان

عبداللہ خان کے ہاں پہلے بیٹے کی ولادت ہوئ تھی سب بہت خوش تھے ۔۔ عبداللہ خان اس وقت پاک فوج میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے سب کو انہی کا انتظار تھا ۔۔۔
دروازہ کھلتا ہے اور عبدللہ خان چہرے پر بے انتہا خوشی لیے سب سے ملتے ہیں انکے بڑے بھائی شفیق بھی انکا پرجوش استقبال کرتے ہیں آخر کو خاندان کا پہلا بیٹا تھا سب ہی بہت خوش ہوتے ہیں۔۔۔
عیان کو ہاتھ میں لیکر وہ اسے بہت دعائیں دیتے ہیں اک نظر فاطمہ پر ڈال کر مسکرا کر سر کو جھکا تے ہیں ۔۔ فاطمہ بھی مسکرا دیتیں ہیں ۔۔
عیان دو ماہ کا تھا انہیں واپس جانا تھا ۔بیٹے کے ساتھ اتنا کم وقت گزارنے پر وہ جہاں افسردہ تھے وہیں اپنے وطن کی محبت اس محبت کے آگے کہیں زیادہ تھی۔۔
میرا بہادر بابا جلدی آئنگے اور اپنے بہادر سے ملیں گے تب تک آپ اپنی امی کا خیال رکھنا بڑے ہوکر آپنے بھی ملک کی خدمت کرنی ہے کبھی نہ بھولیے گا۔۔۔
عیان کا ماتھا چوم کر فاطمہ بیگم کو اللہ حافظ کہ کر وہ وہاں سے نکل گئے ۔۔
سال بیتتے گئے وہ جب جب آتے اسے پاک فوج میں ڈالنے اور میں ماں کا خیال رکھنے کی نصیحت ضرور کرتے۔۔۔ وہ دس سال کا تھا جب اسکے بابا کے شہید ہونے کی خبر ملی۔۔۔ وہ بہت دکھی تھا لیکن اسے اپنی ماں کا خیال رکھنا تھا۔۔۔ اس کے باپ نے اسکی ماں کی زمہ داری اسے ہی دی تھی۔۔۔
اسلام وعلیکم شفیق بھائ
وعلیکم السلام بہن
اب آپ یہاں اکیلی ہیں میں چاہتا ہوں آپ میرے ساتھ چلیں اور آپ اور عیان ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔
ہاجرہ بیگم جو بہت ہمدرد خاتون تھیں انھوں نے بھی ہامی بھری فاطمہ بیگم کے بہت منا کرنے کے باوجود انہوں نے انہیں منا ہی لیا۔۔۔۔

ہاجرہ بیگم تو انکے راضی ہونے سے دل سے خوش ہوئیں تھیں لیکن شفیق اللہ خان کے چہرے پر عجیب مسکراہٹ آئی تھی۔۔۔

ہاجرہ بیگم اور شفیق صاحب اسلام آباد میں رہتے تھے وہاں انکی عالیشان کوٹھی تھی ۔۔ یہ خان کوٹھی تھی سالوں سے انکا خاندان یہیں رہتا آیا تھا اب یہاں شفیق صاحب انکی بیوی اور ایک بیٹی رہتی تھی ۔۔
ہاجرہ بیگم کو سنبل کی پیدائش کے وقت کینسر تشخیص ہوا تھا جس کا علاج چل رہا تھا ۔۔۔پھر بھی زندگی سے بھرپور ہاجرہ بیگم کو دیکھ کر کوئ نہیں کہ سکتا تھا کہ وہ اس قدر بیمار ہیں۔
عیان اور فاطمہ بیگم کو ان سب نے بہت عزت سے گھر میں جگہ دی ۔۔۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان دونوں کا دل وہاں آسانی سے لگ گیا
سنبل سے عیان کی بہت گہری دوستی ہوگئ دونوں ہر وقت ساتھ رہتے
تایا بھی دونوں میں کبھی فرق نہ کرتے ۔۔۔
ہنسی خوشی دن گزر رہے تھے کہ عیان کو
کیڈٹ کالج لاھور سے ایڈمیشن لیٹر موصول ہوا
سب بہت خوش تھے سنبل نے تو پورے گھر میں گھوم گھوم کر ہنگامہ بر
پا کر دیا ۔۔۔ تایا نے بھی فخر سے عیان کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔۔۔ ماں کا دل بیٹے سے دوری پر افسردہ تھا لیکن انہیں بھی اس پر ناز تھا ۔۔۔ وہ اسے فوجی بنا دیکھنا چاہتیں تھی ۔۔۔ عیان تو مانو آسمان پر ہو بچپن سے اسنے یہی تو خواب دیکھا تھا۔۔۔

جاری ہے

شیخ زادی

Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین