غزل
روشنی میں چاندنی میں بے سبب جلتا ہوں میں
یعنی سچ ہے اس ادھوری موت سے ڈرتا ہوں میں
تیرگی میں روشنی کو ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں
ہے محبت فاتحِ عالم یہی سنتا ہوں میں
کچھ فصیلِ وقت سے پرواز بھرتے فیصلے
اور کچھ لمحہ بہ لمحہ خود سے ہی ڈرتا ہوں میں
بیچ پستی سے بلندی آ گیا ہوں ہائے دل
ایسا انساں ہوں کے اٹھتا ہوں مگر گرتا ہوں میں
بولنے لگتے ہیں دکھ آصف تری آنکھوں میں جب
شبنمی راتوں میں پھر تو جاگتا رہتا ہوں میں
آصف سہل مظفر
Asif Sehal Muzaffar