Rookyee Lakh Nazar Hay jo Bhatak Jaati Hay
غزل
روکیے لاکھ نظر ہے جو بھٹک جاتی ہے
چاند نکلے تو ہر اک سمت چمک جاتی ہے
دل کے سرُ تال بھی لیتے ہیں فلک جیسی أٹھان
شو خ رنگوں کی انہیں ایسی کمک جاتی ہے
تو جو چلتا ہے تو پھر دیکھ ترے قدموں کی
دل کے آنگن میں بڑی دیر دھمک جاتی ہے
بھول جاتی ہوں کسی سوچ میں اکثر خود کو
پھر حسیں یاد کوئی مجھ میں ہمک جاتی ہے
اب سنا ہے کہ اسے ہچکیاں آ تی ہیں بہت
کیا سنائی اسے دھڑکن کی دھڑک جاتی ہے
زہرہ مغل
Zehra Mughal