روگ دل کو لگا گئیں آنکھیں
اک تماشا دکھا گئیں آنکھیں
۔
مل کے ان کی نگاہ جادو سے
دل کو حیراں بنا گئیں آنکھیں
۔
مجھ کو دکھلا کے راہ کوچۂ یار
کس غضب میں پھنسا گئیں آنکھیں
۔
اس نے دیکھا تھا کس نظر سے مجھے
دل میں گویا سما گئیں آنکھیں
۔
محفل یار میں بہ ذوق نگاہ
لطف کیا کیا اٹھا گئیں آنکھیں
۔
حال سنتے وہ کیا مرا حسرتؔ
وہ تو کہئے سنا گئیں آنکھیں
حسرت موہانی