loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 10:04

رکھا نہیں غربت نے کسی اک کا بھرم بھی

Rakha Nahi Gurbat nay kabhi apna bharam bhi

غزل

رکھا نہیں غربت نے کسی اک کا بھرم بھی
مے خانہ بھی ویراں ہے کلیسا بھی حرم بھی

لوٹا ہے زمانے نے مرا بیش بھی کم بھی
چھینا تھا تجھے چھین لیا ہے ترا غم بھی

بے آب ہوا اب تو مرا دیدۂ نم بھی
اے گردش عالم تو کسی موڑ پہ تھم بھی

سن اے بت جاندار بت سیمبر اے سن
توڑے نہ گئے ہم سے تو پتھر کے صنم بھی

میں وصل کی بھی کر نہ سکا شدت غم کم
آیا نہ کسی کام ترے ہجر کا سم بھی

دیوار سکوں بیٹھ گئی شدت نم سے
برسا ہے مرے گھر پہ اگر ابر کرم بھی

تنہائی نہ پوچھ اپنی کہ ساتھ اہل جنوں کے
چلتے ہیں فقط چند قدم راہ کے خم بھی

صحرائے غم جاں میں بگولوں سے بچا کون
مٹ جائیں گے اے دوست ترے نقش قدم بھی

سنتے ہیں چمکتا ہے وہ چاند اب بھی سر بام
حسرت ہے کہ بس ایک نظر دیکھ لیں ہم بھی

ظہور نظر

Zahoor Nazar

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم