رکھتا نہیں ہوں ساتھ میں اپنے خراب دوست
سب کو وگرنہ چاہیئے مجرا شباب دوست
اک وقت تھا کہ میرے تعاقب میں چل دیئے
مستی بھری حسین کہانی شراب دوست
سب پوچھتے رہے کہ ترا کون ہے یہاں
میں نے کہا کہ کوئی نہیں بس جواب دوست
آتے نہیں کام ۔ مصیبت میں بھی کبھی
کس کام کے بھلا ہیں وہ صحرا سراب دوست
میں نے کمایا کچھ نہیں بس ایک کے سوا
میں نے بنایا رات کو بس ماہتاب دوست
ماہتاب دستی