رکھ دیا میں نے درِ حُسن پہ ہارا ہوا عشق
آج کے بعد مری جان تمھارا ہوا عشق
چوٹ گہری تھی مگر پاؤں نہیں رک پاۓ
ہم پلٹ آۓ وہیں ہم کو دوبارہ ہوا عشق
جھلملاتا ہے مری آنکھ میں آنسو بن کر
آ گیا راس مجھے دل میں اتارا ہوا عشق
سکہء وقت بدلتے ہی سبھی چھوڑ گئے
ذات کے شہر میں اک عمر سہارا ہوا عشق
جب بھی ہوتی ہےدرِخواب پہ دستک کوئی
جاگ جاتا ہے ترے ہجر کا مارا ہوا عشق
میری آنکھوں سے ٹپکتا ہےلہو بن کےامین
تیری گلیوں میں شب و روز گزارا ہوا عشق
امین اڈیرائی