رہِ الفت پہ چلنا آگیا ہے
ہمیں گر کر سنبھلنا آگیا ہے
بہت ٹہراو ہے اب زندگی میں
بنا تیرے بہلنا آگیا ہے
قفس میں جی میرا لگنے لگا ہے
مجھے پنجرے میں چلنا آگیا ہے
کسی کی آرزوتھی ،بات بدلوں
سو اب باتیں بدلنا آگیا ہے
زمانے بھر کی رسوائی اٹھا کر
تمہارے ساتھ چلنا آگیا ہے
تمہاری خاصیت تو سنگ دل تھی
تمہیں کیسے پگھلنا آگیا ہے؟
بنے بیٹھے ہیں شاہوں کے مصاحب
اُنہیں ٹکڑوں پہ پلنا آگیا ہے
خلش پلتی رہی برسوں جو دل میں
اُسے غزلوں میں ڈھلنا آگیا ہے
سہیل ضرار خلش