زخم دنیا کو گر دکھائیں گے
لوگ تو تالیاں بجائیں گے
آپ کی زندگی میں میرے بعد
لوگ آئیں گے لوگ جائیں گے
کتنی بار آپ مجھ کو پرکھیں گے
کتنی بار آپ، آزمائیں گے
ختم بھی کیجیے نا ! قصّے کو
اور کتنا اِسے بڑھائیں گے
دیکھئے گا کہ مجھ کو پاتے ہی
آپ بھی مجھ کو بھول جائیں گے
جانتی ہوں چلن زمانے کا
چھوڑیے آپ ! کیا سکھائیں گے
آئیے مل کے عہد کرتے ہیں
ہم مکانوں کو گھر بنائیں گے
جھوٹ،دھوکہ ،فریب اور نفرت
آپ کیا کیا مجھے سکھائیں گے
فون اُٹھائیں مرا خدا کے لئے
اور کتنا مجھے ستائیں گے
کون ہے درمیان میں اپنے
نام مجھ کو ذرا بتائیں گے
آپ کر کے تماشہ الفت کا
پھر تماشہ مرا بنائیں گے
چوٹ کھائیں گے جب بھی دل پر آپ
میری غزلیں ہی گنگنائیں گے
چومتے ہیں جو پاؤں میرے ثبین
پھر وہی خاک میں ملائیں گے
دے رہا ہے گواہی دل میرا
ایک روز آپ لوٹ آئیں گے
ثبین سیف