غزل
زخم کھا کے مسکرانا آ گیا
وصف یہ بھی شاعرانہ آ گیا
طاقچے میں اک دعا رکھی گئی
اک دیے کو سر چھپانا آ گیا
پھول تازہ ہی سہی گلدان میں
درد کمرے میں پرانا آ گیا
دیکھ لو چپ چاپ اٹھ کے چل دیے
دیکھ لو رشتہ نبھانا آ گیا
دیکھیے یہ نجمؔ کوچہ ہے وہی
دیکھیے صاحب ٹھکانہ آ گیا
جی اے نجم