loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 03:23

زمانہ اف یہ کیسا ہو رہا ہے

زمانہ اف یہ کیسا ہو رہا ہے
جو سیدھا تھا وہ الٹا ہو رہا ہے

اب اہل علم میں تاریکیاں ہیں
جہالت میں سویرا ہو رہا ہے

وہاں پر زندگی کیسے بچے گی
جہاں قاتل مسیحا ہو رہا ہے

بشر کا مقصد تخلیق دیکھو
اسے ہونا تھا کیا کیا ہو رہا ہے

یہ ہے تقلید مغرب کا نتیجہ
جدا مسلم سے پردہ ہو رہا ہے

ہماری راست گوئی کام آئی
وفا ہونا تھا وعدہ ہو رہا ہے

جمال فکر و فن کا تیرے انورؔ
سخن دانوں میں چرچا ہو رہا ہے

انور جمال انور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم