Zameen Tu nay Banaee Aasman tu nay Banaya Hay
غزل
زمیں تو نے بنائ آسماں تو نے بنایا ہے
بنا کراپنی قدرت سے اسے تو نے سجایا ہے
زمیں سے آسماں تک تیری قدرت کے نمونے ہیں
تری قدرت کا خاصہ ہے جو یہ جگ جھلملایا ہے
بھٹکتے پھرتے تھے دن رات ہم ظلمت کی راہوں میں
ترا صد شکر جو رستہ ہمیں حق کا دکھایا ہے
نہ جانے کتنوں نے دعوے کیے ہیں حق بیانی کے
مگر باطل کو آئینہ خدا تو نے دکھایا ہے
تو ہی مالک تو ہی خالق تو ہی رحمان ہے مولیٰ
ترے آگے ہی سر اپنا سدا میں نے جھکایا ہے
بنا کے خاک سے اشرف کیا انسان کو تو نے
بنا کے پھر اسے کلمہ صداقت کا پڑھایا ہے
کریں گے شازیہ کیسے ادا حق اس کی عظمت کا
بنا کے جس نے سجدہ پھر فرشتوں سے کرایا ہے
شازیہ طارق
Shazia Tariq