loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:28

زندان کی دیوار میں در ڈھونڈ رہے ہیں

Zindan ki deevaar main dar Dhoond rahay hain

غزل

زندان کی دیوار میں در ڈھونڈ رہے ہیں
ہم لوگ کوئی راہ ِمفر ڈھونڈ رہے ہیں

معصومیت آنکھوں میں لڑکپن کی سجائے
آکاش میں پریوں کا نگر ڈھونڈ رہے ہیں

اس دور کشاکش میں روادرئ الفت
ملنی تو نہیں ہم کو مگر ڈھونڈ رہے ہیں

نفرت کے گھنے پیڑوں کی شاخوں پہ مسلسل
اخلاص و اخوت کا ثمر ڈھونڈ رہے ہیں

جو لوگ سدا رہتے ہیں محنت سے گریزاں
وہ حیلہء تردید ہنر ڈھونڈ رہے ہیں

تحقیق و ترقی میں لگا ہے یہ زمانہ
کچھ تنگ نظر اس میں بھی شر ڈھونڈ رہے ہیں

کم ظرف کے ماتھے پہ ندامت کی لکیریں
ناداں ہیں کریلے میں شکر ڈھونڈ رہے ہیں

تنگ آ کے زمیں زاد بھی ہنگام جہاں سے
رہنے کے لئے چاند پہ گھر ڈھونڈ رہے ہیں

کیا جانئے کیا بات ہے ایسی کہ میاں شاؔد
سنتے ہیں تمہیں اہلِ نظر ڈھونڈ رہے ہیں

شمشاد شاد

Shamshad Shad

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم