Zindagi ik Khuda ki naimat Hay
غزل
زندگی اک خدا کی نعمت ہے
آزمائش کی بھی یہ صورت ہے
ہر قدم دیکھ کے رکھو لوگو
زندگی موت کی مسافت ہے
جینے مرنے پہ اختیار نہیں
یہ ہی انسان کی حقیقت ہے
ہر طرف ہائے ہو کا عالم اور
رقص میں چار سو قیامت ہے
موت کا شور ہے ہواؤں میں
سانس لینے میں آج دقت ہے
باز آ جاؤ اے گنہ گارو
ہر گنہ باعثِ ندامت ہے
رب ہی جانے ہے مصلحت اس کی
کس لیے آج یہ قیامت ہے
شازیہ وقت ہے دعاؤں کا
آج مشکل میں ساری خلقت ہے
شازیہ طارق
Shazia Tariq