غزل
زندگی بھر شکست کھائی ہے
اب محبت سمجھ میں آئی ہے
دل کا ملنا خوشی کی بات سہی
یہ خوشی کس کو راس آئی ہے
گر ہمیں ہے جنون دیدہ وری
ان کو کیوں شوق خودنمائی ہے
ہم جدھر ہیں فقط ہے نام خدا
وہ جدھر ہیں ادھر خدائی ہے
اک ملاقات میں ہے یہ عالم
جیسے برسوں کی آشنائی ہے
بات ترک انا تک آ پہنچی
غیرت دل تری دہائی ہے
بزمؔ سمجھے تھے سرسری جس کو
وہ ملاقات رنگ لائی ہے
بزم انصاری