Zindagi Bay zaban Nahi Rakhna
غزل
زندگی بے زباں نہیں رکھنا
فاصلے درمیاں نہیں رکھنا
کر محبت نئی روایت سے
دل میں گزرا جہاں نہیں رکھنا
کون جاں دے کسی کی خاطر اب
دوستی میں گماں نہیں رکھنا
حوصلہ ہے اگر پہاڑوں سا
اپنے ہونٹوں پہ ناں نہیں رکھنا
جب مناسب نہ ہو ہوا کا رخ
پھر رواں کارواں نہیں رکھنا
ہے مقدر میں گر ترے جلنا
سر پہ پھر سائباں نہیں رکھنا
لاج رکھنے کو اپنے پرکھوں کی
خود کو آصف عیاں نہیں رکھنا
سید آصف نقوی
Syed Asif Naqvi