غزل
زندگی تو قید ہے اور پردۂ محفل میں ہے
آرزو حسن زمیں کی گوشۂ غافل میں ہے
ڈھونڈھتا ہے تو جسے وہ جستجو میری بھی ہے
مقصد اہل نظر تو ایک ہی منزل میں ہے
بندش کون و مکاں پرواز میں حائل نہیں
حاصل جہد و عمل تو جذبۂ کامل میں ہے
ظلم کی تاریکیوں کو جنبش لب سیل نور
بول کہ ہے وقت تیرا جو بھی تیرے دل میں ہے
جاں فشانی اوس کی اور مٹی کی طلب
کیا بجھے گی پیاس لیکن کچھ نمی تو دل میں ہے
احسان جعفری