zindagi Jabr Hay Aazar Hay ruswaai Hay
غزل
زندگی جبر ہے آزار ہے رسوائی ہے
زندگی ہجر ہے جاں لیوا سی تنہائی ہے
پات کیا چیز ہے اے میرے جہاں کے مالک
پھول جو بھی ہے ترے باغ میں ہرجائی ہے
کتنے سادہ ہو میاں تم جو وفا ڈھونڈتے ہو
کوئی دیکھا ہے یہاں جس نے وفا پائی ہے
یوں تو چہرے تھے بہت سادہ و معصوم مگر
ہر کسی دل میں کدورت ہی نظر آئی ہے
حال دل کس سے کہیں شام یہاں پر سچ ہے
جس کو دیکھا جسے پرکھا وہ تماشائی ہے
شمیم خان شام
Shameem Khan Shaam