loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:15

زندگی خواب کا منظر نہیں ہونے پائی

زندگی خواب کا منظر نہیں ہونے پائی
آرزو کوئی مقدر نہیں ہونے پائی

درمیاں کوئی نہ تھا پھر بھی مقابل اُس کے
ایک دیوار سی تھی در نہیں ہونے پائی

اِس میں پھر اور سمایا نہ کوئی تیرے سوا
دل کی دریا بھی سمندر نہیں ہونے پائی

اُس نے جب پھیر لیں مخمور نگاہیں ہم سے
محفلِ بادہ و ساغر نہیں ہونے پائی

دل میں جو ٹھان کے نکلے تھے کہ کہہ گُزریں گے
بات اُس سے وہی اکثر نہیں ہونے پائی

فاختہ جِس سے شکاری نے گِرائی نے تھی کبھی
شاخ پِھر سے وہ ثمر ور نہیں ہونے پائی

ایک تبدیلی جو دنیا سے طلب کرتا رہا
آج تک خود مِرے اندر نہیں ہونے پائی

رفعت اسلام صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم