زندگی صورت بیمار نہیں چاہتے ہم
کوئی ہو باعث۔آزار نہیں چاہتے ہم
حوصلہ رکھتے ہیں اور اپنے عزائم اعلی
سر۔مقتل کوئی تلوار نہیں چاہتے ہم
جن کی قیمت نہ ہو کوئی وہ ہیں انمول بہت
ان کی بولی سر۔بازار نہیں چاہتے ہم
مجھ سے بہتر وہ میرے طرز۔ سخن کو سمجھے
اس طرح سے وہ کرے پیار نہیں چاہتے ہم
مصلحت کوش تو سمجھوتوں سے دل جیتتے ہیں
درمیاں رشتوں کے، دیوار نہیں چاہتے ہم
نام جس کا ہو جہاں میں ہے زمانہ اس کا
اس قدر کھوکھلا معیار نہیں چاہتے ہم
رضیہ سبحان