زندگی کرنے کا اک بھرپور ڈھب دے گا مجھے
درس تجدید محبت بھی وہ اب دے گا مجھے
مجھ سے میری ابتدا ہے مجھ سے میری انتہا
فائدہ کیا؟ شہرہ نام و نسب دے گا مجھے
منتظر ہوں میں کہ یہ ہنگامئہ دشتِ خیال
ارتقاۓ ذات کا عرفان کب دے گا مجھے
میں کسی کے سامنے پھیلاؤں کیوں دست طلب
میرے حصے کا نوالہ میرا رب دے گا مجھے
ذہن بخشے گا اکائی انتشار ذات کو
گرمئی انفاس رفعت وہ عجب دے گا مجھے
رفعت وحید