loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:53

زندہ ہوں زندگی کے غموں کو سنبھالنے

Zinda hoon zindagi kay ghamoo ko sanbhalnay

نظم

زندہ ہوں زندگی کے غموں کو سنبھالنے
پیتا ہوں دھڑکنوں کی دھنوں کو سنبھالنے

ایثارِ آدمی کی نہیں قدر اب یہاں
لوگوں کو دوستوں کی نہیں فکر اب یہاں

احساسِ بد گماں نے فسانے بنا لیے
چہروں پہ بے اماں کئی چہرے سجا لیے

بے تاب روح جیسے یہ آوارہ ہوگئی
مجبوریوں کی بات ہی دوبارہ ہوگئی

ٹوٹے ہوئے بدن کی مہک اور بڑھ گئی
تنہائیوں میں دل کی کسک اور بڑھ گئی

سوکھا ہوا گلاب بکھرتا چلا گیا
آنکھوں پہ خواب ایک اترتا چلا گیا

تم خوش رہو ہماری دعا ہے تمہیں یہی
اپنے خدا سے بات کریں تو کریں یہی

اس تیرگی سے خوف نہ کھانا اے ہم نشیں
جلتا ہوا چراغ ہوں میں اب یہیں کہیں

خالد میر

Khalid meer

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم