loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 20:39

سارے منظر دل کش تھے ہر بات سہانی لگتی تھی

غزل

سارے منظر دل کش تھے ہر بات سہانی لگتی تھی
جیون کی ہر شام ہمیں تب ایک کہانی لگتی تھی

جس کا چاند سا چہرا تھا اور زلف سنہری بادل سی
مست ہوا کا آنچل تھامے ایک دوانی لگتی تھی

اپنے خواب نئے لگتے تھے اور پھر ان کے آگے سب
دنیا اور زمانے کی ہر بات پرانی لگتی تھی

پیار کے موسم کی خوشبو سے غنچہ غنچہ مہکا تھا
مہکی مہکی دنیا ساری رات کی رانی لگتی تھی

لمحوں کے رنگین غبارے ہاتھ سے چھوٹے جاتے تھے
موسم دکھ کا درد کی رت سب آنی جانی لگتی تھی

قوس قزح کی بارش میں یہ جذبوں کی منہ زور ہوا
موج اڑاتے بل کھاتے دریا کی روانی لگتی تھی

اب دیکھیں تو دور کہیں پر یادوں کی پھلواری میں
رنگوں سے بھرپور فضا تھی جو لافانی لگتی تھی

فرح اقبال

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم