loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:58

سامنے رکھ کے آئینہ زریاب

سامنے رکھ کے آئینہ زریاب
ڈھونڈتی ہوں میں راستہ زریاب ۔

درد کچھ اور بڑھ گیا میرا
شعر جب بھی کوئی ہوا زریاب

کوئی رستہ نہیں ہے سوچوں میں
ایک جنگل ہے یہ گھنا زریاب

مجھ سے آنکھیں سوال کرتی ہیں
پچھلے خوابوں کا کیا بنا زریاب

وصل اور ہجر چکھ چکی ہوں میں
ایک جیسا ہے ذائقہ زریاب ۔

شام کو لوٹ کر میں گھر آتی
راستہ کوئی دیکھتا زریاب

آپ کی ہوں میں شاہ زادی مگر
لوگ کہتے ہیں ہاجرہ. زریاب

ہاجرہ نور زریاؔب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم