loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 09:54

سانحہ جو دل پہ گزرا سانحہ وہ کم نہ تھا

Sanaha jo Dil Pa Guzra Sanaha wo Kam na tha

غزل

سانحہ جو دل پہ گزرا سانحہ وہ کم نہ تھا
دردِ دل کا زندگی میں کوئی بھی محرم نہ تھا

اس لیے کھینچی گئی پیروں کے نیچے سے زمیں
کچھ خداؤں کے مقابل اپنا سر جو خم نہ تھا

کرکے صدقہ آ گیا ہوں اس لیے اپنا نصیب
وجہِ غم تھے سب کے سب کوئی شریکِ غم نہ تھا

تیر جتنے بھی لگے وہ پشت پر سارے لگے
اس کا مطلب یہ ہوا کوئی مرا ہمدم نہ تھا

مخلصی نے دل پہ رکھے بھی تو رکھے زخم وہ
جن پہ ہوتا کارگر ایسا کہیں مرہم نہ تھا

کل مخاطب میر کہہ کر دوست اک مجھ سے ہوا
طنز تھا لہجے میں اس کے بات میں ہاں دم نہ تھا

آئینہ بھی دیکھ کر حیران ہے کل رات سے
وہ مرے ہونٹوں پہ ہے جو مثلِ جامِ رم نہ تھا

ہو کے چادر بچھ گیا ہوں میں مزارِ عشق پر
آئے گا اب دیکھنا جو شخص چشمِ نم نہ تھا

سر زمینِ دل پہ رکھے ہیں کسی نے تو قدم
دل وگرنہ اس طرح پہلے کبھی برہم نہ تھا

دے گئی موجِ نسیمی دل کو میرے اعتبار
ورنہ سر دھڑکن میں تھے میرے کئی پر سم نہ تھا

نسیم شیخ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم