loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:43

سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ​

سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ​
دشت اب اپنی جگہ باقی نہ گھر اپنی جگہ​

​نامساعد صورتِ حالات کے باوصف بھی​
خود بنالیتے ہیں جنگل میں شجر اپنی جگہ​

​میں بھی نادم ہوں کہ سب کے ساتھ چل سکتا نہیں​
اور شرمندہ ہیں میرے ہمسفر اپنی جگہ​

​کیوں سِمٹتی جا رہی ہیں خود بخود آبادیاں​
چھوڑتے کیوں جا رہے ہیں بام و در اپنی جگہ​

​چاند کے ہمراہ وہ جلوہ نما ہے بام پر​
اور قدموں کو پکڑتی رہگزر اپنی جگہ​

​جو کچھ اِن آنکھوں نے دیکھا ہے، میں اُس کا کیا کروں​
شہر میں پھیلی ہوئی جھوٹی خبر اپنی جگہ​

​ایک اندیشہ تو اُس کی ہمرہی سے ہے مجھے​
اور پھر اُس کے بچھڑ جانے کا ڈر اپنی جگہ​

​اِس نگر سے کوچ کرنا بھی مرے بس میں نہیں​
اِس نگر پر میرے دشمن کا اثر اپنی جگہ​

​میں جمالؔ اپنی جگہ سے اس لئے ہٹتا نہیں​
وہ گھڑی آجائے شاید لوٹ کر اپنی جگہ​

​جمال احسانی​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم