loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:12

سب صحیفوں کو طاق پر رکھ دو

غزل

سب صحیفوں کو طاق پر رکھ دو
جی نہیں مانتا مگر رکھ دو

اشک جی کھول کر بہا لوں میں
ہاتھ آنکھوں پہ تم اگر رکھ دو

جس میں ماحول ہی نہ ہو گھر کا
ایک کونے میں ایسا گھر رکھ دو

تم کو رونے کی جب جگہ نہ ملے
میرے شانے پہ اپنا سر رکھ دو

سوچ اک بوجھ ہے مرے دل پر
اس کو لے کر ادھر ادھر رکھ دو

حال ہی آ کے پوچھ لو میرا
ایک مرہم سا گھاؤ پر رکھ دو

کشتیاں آئیں گی ادھر کچھ اور
میری ناؤ میں سب بھنور رکھ دو

تجربے اپنی زیست کے راحتؔ
ایک گٹھری میں باندھ کر رکھ دو

اوم کرشن راحت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم